Thursday 17 November 2011

بائیں ہاتھ کا استعمال

آج کل مغربی تہذیب کی نحوست نے ہمیں جن برائیوں میں مبتلا کردیا ہے ان میں سے ایک بائیں ہاتھ سے کھانا اور پینا ہے۔ یہ وہ گناہ بے لذت ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں اور دین کا نقصان ہی نقصان ہے جبکہ دائیں ہاتھ سے کھانا اور پینا باعث برکت بھی ہے اور باعث ثواب بھی۔ کھانے پینے کی لذت میں ادنیٰ سا فرق بھی نہیں پڑتا اور مفت کا ثواب حاصل ہوجاتا ہے۔ اس سلسلہ میں چند احادیث طیبہ پیش ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کا دھیان رکھنے کی توفیق سے نوازیں۔ آمین!
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حتی الامکان اپنے تمام (عمدہ) کاموں میں دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے، وضو کرنے، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں۔
٭ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا جو ازواج مطہرات میں سے ہیں فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لیجاتے تو اپنے دائیں ہاتھ پر لیٹتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں ہاتھ کھانے، پینے، وضو کرنے، کپڑے بدلنے اور لینے دینے کیلئے تھا اور بایاں ہاتھ دوسرے کاموں کیلئے۔٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جب تم میں سے کوئی کھائے تو اسے اپنے دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے اور جب پیے تو اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پینا چاہیے۔
٭حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب پرور دہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے صاحبزادے تھے، فرماتے ہیں کہ میں (بچپن میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیرپرورش تھا، (ایک بار) میرا ہاتھ (کھانے کے دوران) تھال میں چاروں طرف گھوم رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لڑکے! بسم اللہ پڑھا کرو، اپنے دائیں ہاتھ سے کھایا کرو، اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔
٭حضرت جرہد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کھانا سامنے تھا، حضرت جرہد رضی اللہ عنہ کا دایاں ہاتھ زخمی تھا اس لیے انہوں نے بایاں ہاتھ کھانے کیلئے بڑھایا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پھونک ماری دایاں ہاتھ درست ہوگیا اور پھر مرتے دم تک اس ہاتھ میں شکایت نہ ہوئی۔(صفحہ نمبر 63)
(مزید ایسے اصلاحی اور روحانی واقعات حاصل کرنے کیلئے ”معرفت کے متلاشی،، کتاب کا مطالعہ کریں،،

No comments:

Post a Comment