Thursday 17 November 2011

باپ نے بیٹیوں کی عزت تار تار کردی

جدید میڈیا‘ موبائل اورانٹر نیٹ کا کمال اس خط میں پڑھیں اور فوراً اپنا نظام اور گھر کا نظام تبدیل کریں۔
ایڈیٹر کی ڈھیروں ڈاک سے صرف ایک خط کاانتخاب نام اورجگہ مکمل تبدیل کر دیئے ہیں تاکہ رازداری رہے۔ کسی واقعہ سے مماثلت محض اتفاقی ہو گی۔اگر آپ اپنا خط شائع نہیں کراناچاہتے تو اعتماد اور تسلی سے لکھیں آپ کا خط شائع نہیں ہوگا۔ وضاحت ضرور لکھیں

محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں نے آج تک اپنے شوہر کی ہر برائی کا پردہ رکھا مگر اب مجبور ہوکر اپنا دکھ اور تکلیف بیان کررہی ہوں۔ یہ مت سمجھنا کہ میں اپنے شوہر کو بدنام کررہی ہوں بات دراصل یہ ہے کہ میرے شوہر کو بچپن ہی میں جناتی اثر ہوگیا تھا ماں باپ نے علاج تو کروایا لیکن شادی کے بعد وہ چیزیں مجھ کو ڈراتی رہیں پھر بچے ہوئے تو ان کو بھی ڈرایا جب میری شادی ہوئی تو مجھ کو پتہ چلا کہ میرا شوہر ٹھیک کردار کا نہیں ہے‘ پھر میں نے اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ اس شخص کو کوئی شرم و حیا نہیں‘ کوئی غیرت نہیں‘ کوئی بھی بچہ بچی لڑکا یا لڑکی اور یا کوئی عورت ہر ایک کے سامنے اپنے کپڑے اتار دیتا تھا‘ شادی کے شروع میں میری چھوٹی بہنوں کو باغ میں لے گیا سیر کے بہانے اور ادھر نہایت گندی تصاویر دکھائیں وہ چھوٹی سی تھیں اس نے گھر آکر امی کو سب بتادیا۔ پھر میری امی کے گھر ہی میرے ابو کا تہبند باندھ کر میری بہنوں کے سامنے بیٹھ گیا جسم کھول کر........ پھر ایک دفعہ نہایت گندی تصاویر موبائل پر لاکر کمرے میں رکھ کر چلا گیا اور میری چھوٹی بہن نے دیکھ لیا یہ بات اس نے مجھ کو اب بتائی ہے جبکہ وہ جوان ہوچکی ہے۔ یہ کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ امی کے گھر جاتا ہے پینٹ کی زپ کھول دیتا ہے تو پھر میری بہن کوکہتا ہے کہ مجھ کوکھولنے کی عادت ہے کسی سے ذکر مت کرنا یہ تو رہے میرے میکے کے حالات۔ اب میرے حالات سنیے ہمارے پہلے گھر کیساتھ میں کرایہ دار تھے‘ ان کے لڑکے کی عمر 15 سال تھی‘ موبائل کے فنکشن کا ماہر تھا‘ میرا شوہر موبائل پر میری تصاویر کھینچ کر اس کو پکڑا دیتا اور کہتا کہ اس کی مجھے سیٹنگ کردو اور میرا شوہر کہتا ہے کہ بہت بڑے گلے پہن کر دوپٹہ اتار کر گھر کے کام کرو‘ ایسی حالت میں مجھ کو میرے چچا سسر نے اور ان کے بیٹے نے دیکھ لیا۔
میرے شوہر نے اور بھی بہت سی غلیظ حرکات میرے ساتھ کی ہیں‘ اس کا ذہن یہ ہے کہ جب ہم میاں بیوی حق زوجیت ادا کررہے ہوں تو لوگ ہمیں دیکھیں‘ کمرے کی لائٹیں جلا کر کھڑکیاں کھول کر‘ میری تصاویر بناتا ہے اور پھر مجھ سے کہتا ہے کہ کوئی بھی نہیں دیکھ رہا حالانکہ ہمارے گھر کے باہر سڑک ہے اور وہاں ہر وقت ٹریفک چلتی ہے۔ ہمارے رشتہ دار اور کرایہ دار بھی تھے۔ انہوں نے بھی مجھ کو دیکھا میرے شوہر کو ذرا سی بھی غیرت نہیں آئی بلکہ جنگلے کے نیچے کھڑا کرکے میری تصویر بناتا رہا اور میری 3 سال کی بچی بھی مجھ کو دیکھ رہی تھی۔ یہ میں نے آپ کو کافی عرصہ پہلے کے حالات بتائے ہیں اور اب میری 5 بیٹیاں ہوچکی ہیں ابھی بھی میرا شوہر اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا اب سے چھ ماہ پہلے کی بات سنیں۔ میرے سسرال والوں نے اپنے گھر میں اپنی بیوہ پھوپھی کو رکھا ہوا ہے اس کی سب سے بڑی بیٹی جو اب جوان ہوچکی ہے جب سے وہ چھوٹی تھی اس کے ساتھ بھی غلط حرکتیں کرتا تھا اس کے سامنے ہی برہنہ ہوجاتا تھا اب بھی اس کی جان نہیں چھوڑتا‘ ویسے تو اس کو اپنی بیٹی کہتا ہے ایک دن وہ کپڑے بدل رہی تھی اور میرا شوہر اس کو اوپر سے جھانک رہا تھا اس لڑکی کے گھر والوں نے دیکھ لیا لڑکی کا بہنوئی جو کہ اس کا چچازاد بھائی بھی ہے اس کے سامنے اس نے قرآن اٹھالیا کہ” قسم سے میں نے اسے نہیں دیکھا ۔“
پہلے ہم جس گھر میں رہتے تھے ان کے ساتھ کے گھر میں ایک لڑکا تھا جس کا ذکر میںپیچھے کرچکی ہوں اس کے بارے میں بھی اب بات نکلی ہے کہ میرا شوہر اس لڑکے کے ساتھ بُرا فعل کرتا ہے حالانکہ یہ وہ لڑکا ہے جس کے بارے میں میرے شوہر نے مجھے بتایا کہ تم کو نہاتے ہوئے اس لڑکے نے دیکھا ہے اور جب تم گہری نیند سورہی تھی تو یہ تم کو چھیڑ رہا تھا میں نے اپنے شوہر کو کہا کہ جب تم نے اس کو دیکھا تو تم کو غیرت نہیں آئی تم نے اس کو کچھ نہیں کہا یہ تو خدا جانتا ہے کہ میرا شوہر جھوٹ بولتا ہے یا سچ مگر اسی لڑکے نے جبکہ ایک رات میرا شوہر گھر پر نہیں تھا فجر کے وقت اس نے میری عزت پر ہاتھ ڈالا تو میری آنکھ اسی وقت کھل گئی۔ یہ بات میں نے اپنے شوہر کو بتائی اس کے باوجود میرا شوہر اس لڑکے کو گھر لاتا ہے وہ بھی آدھی رات کو جب ہم کو اس کا پتا چلا تو کہنے لگا وہ مجھ سے سی ڈی لینے آتا ہے کیا میرے شوہر کو اتنی غیرت نہیں آتی کہ اس لڑکے نے میری بیوی کی عزت پر ہاتھ ڈالا اور جبکہ میری 5 بیٹیاں بھی ہیں جب یہ ہمارے گھر میں رہتے تھے تو ایک دن میرا شوہر اس لڑکے کو کمرے میں لے کرگیا اور مجھ کو شک ہوا میں ان کے پیچھے گئی اور دروازہ نوک کیا جب میرے شوہر نے دروازہ کھولا تو کہنے لگے کہ میں اس سے دوائی لگوارہا ہوں اور ٹی وی اور ڈی وی ڈی کمرے میں تھا پھر ایک دفعہ کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کسی آدمی کو گھر لے آیا اس وقت تقریباً 11 بجے تھے میری آنکھ کھل گئی میں نے پوچھا تو کہنے لگے کہمیرا دوست باہر سے آیا‘ میری سادگی اوربھولا پن میں اس شخص کو اب تک نہیں جان سکی مگر اب تو انتہا ہی ہوگئی ہے میرا شوہر حق زوجیت ادا کرتے وقت جہاں صحن میں میری بچیاں سوئی ہوتی ہیں وہاں جانے کو مجبور کرتا ہے اور بچیوں کے سامنے جسم ننگا کرنے والے کپڑے پہننے کو کہتا ہے حالانکہ اس کی غلطیوں کی سزا میں نے اور میری بچیوں نے بھگتی ہے کہتے ہیں ”جیسی کرنی ویسی بھرنی“ ایک لڑکا جس کو میرے شوہر نے نہایت گندی فلمیں دکھائیں اس کے ماموں کا بیٹا تھا تو اس لڑکے نے ویسی ہی حرکت میری بیٹی کے ساتھ کرنے کی کوشش کی۔
یقین جانیے کہ اللہ نے اس بچی کو ایسے بچایا جیسے ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے اوپر آگیا تھا۔ اسی وقت میں نے اپنی بچی کو آواز دی اور اللہ تعالیٰ نے میری بچی کی عزت کی حفاظت کی۔ ایک لمحہ بھی گزرتا تو مجھ کو میری بچی کی لاش ملنی تھی۔ میری بچی نے ساری بات بتائی جو کہ اس کے ساتھ ہوا اور جو کرنے والا تھا۔ میری بیٹی کی عمر صرف سات سال تھی‘ اتنی بڑی بات ہونے کے باوجود میرے شوہر کے کان پر جوں تک نہیں رینگی نہ کوئی افسوس‘ نہ کوئی دکھ اور نہ ہی کوئی پچھتاوا کھایا پیا اور سکون سے سوگیا۔ میں نے یہ سب اس لیے بیان کیا ہے کہ آپ مجھ کو بتائیے کہ میرے شوہر کے ساتھ شیطانی چیزیں ہیں‘ جادو ہے یا اس کی فطرت ہی ایسی ہے میں نے اس کے لیے بہت پڑھائیاں کی ہیں۔ اذان والا عمل بھی شروع کیا ہوا ہے آج کل کے جو حالات ہیں ہر حرکت اور ہر بات کا اٹیک مجھ پر دے رہا ہے کہ تم نے مجھ کو بدنام کردیا ہے میری ہر خواہش پوری کرو جائز ناجائز وہ بھی بند کمرے میں نہیں بلکہ کھلے عام خاص طور پر بچیوں کے سامنے‘ رمضان کا مہینہ ہے نہ روزے رکھتا ہے‘ نہ نماز اور نہ ہی قرآن پاک پڑھتا ہے۔ افطاری کے ٹائم پر انگلش فلمیں لگالیتا ہے کوئی گندا سین آئے نہ آئے اس کو کوئی پرواہ نہیں اگر میں کچھ کہوں تو لڑائی کرتا ہے اس جمعرات کی بات ہے افطاری کے بعد اس نے مجھ کو مجبور کیا کہ بڑے گلے والی قمیض پہنو اسی حالت میں مجھ کو میری ساس نے دیکھا اور اپنے بیٹے کو کچھ بھی نہیں کہا اور چپ ہوکر بیٹھی رہی اسی وقت میرے سسر بھی آگئے انہوں نے بھی مجھ کو ایسی حالت میں دیکھ لیا اور خوب ڈانٹا‘ میرا شوہر کہنے لگا کہ یہ میرے بس کی نہیں میں نے اس اس کو طلاق دینی ہے۔ ابو نے مجھ کو سختی سے ایسے لباس پہننے سے منع کیا ہے۔ میرا شوہر کہتا ہے کہ تم میری بیوی ہو میرے باپ کی نہیں‘ میرا کہنا مانو ورنہ گھر سے نکلو‘ ماں باپ تو اکلوتا بیٹا ہونے کے باوجود کچھ نہیں کہتے کہ کہیں ہمیں چھوڑ کر نہ چلا جائے۔ مجھ کو کہتے ہیں کہ ہرحال میں اس کا کہنا مانو ورنہ یہ تم کو طلاق دیدے گا۔ یہ اس کے بس کی بات نہیں اس پر شیطانی اثر ہے‘ اس لیے تمہارے ساتھ ایسا کرتا ہے مگر میں نے اس شخص کے پیچھے اپنی زندگی تو برباد کرہی دی مگر اپنی بچیوں کی زندگی دائو پر نہیں لگاسکتی اور ان کی عزت برباد نہیں کرسکتی‘ میں وہ لڑکی تھی جس کا چہرہ بھی کسی غیر مرد نے نہیں دیکھا تھا‘ پردے کی پابند‘ میری رگوں میں تہجد گزار باپ کا خون ہے‘ میرے باپ نے آج تک چاہے گلی محلہ یا بازار ہو نظر اونچی کرکے بھی نہیں دیکھا۔ میں قرآن پاک ترجمے کے ساتھ پڑھی ہوئی ہوں اللہ کی ذات پر مجھے بڑا یقین ہے۔ ہر کوئی مجھ کو کہتا ہے یہ شخص کبھی نہیں سدھرے گا مرتے دم تک اس نے ایسا ہی رہنا ہے مگر میں کہتی ہوں مجھ کو خدا پر بھروسہ ہے یہ ضرور ٹھیک ہوگا۔ مجھے حل بتائیں کہ یہ شخص سدھرے گا یا نہیں ہمارے اتنے لڑائی جھگڑے ہیں اس لڑائی جھگڑے سے دلبرداشتہ ہوکر میں اللہ سے یہ دعا مانگتی ہوں کہ اللہ تو مجھے اس شخص سے نجات دے دے مگر یہ سب غصے میں آکر کہتی ہوں بات تو ساری میری بچیوں کی ہے۔ انہیں لے کر کہاں جائوں مگر باپ تو عزت کے محافظ ہوتے ہیں اس شخص پر میں کیا بھروسہ کروں یہ سب لکھنے کا مقصدہرگز یہ نہیں کہ میں اپنے شوہر کی عزت اچھالوں میں تو اس کو ان گناہوں سے بچانا چاہتی ہوں تاکہ ہم اچھی زندگی گزار سکیں براہ کرم مجھے کوئی پڑھائی یا وظیفہ بتائیں۔

No comments:

Post a Comment